گزشتہ 50برس سے احمد خان سگریٹ کی تین ڈبیاں(60سگریٹ) روزانہ پی رہے تھے اور اس کے نتیجے میں سخت دم کشی اور ہائی بلڈ پریشر میں مبتلا تھے ۔انھوں نے طبی مشورے پر حال ہی میں تمباکو نوشی ترک کردی ہے ۔اب ان کی عمر 77برس ہے ،مگر اپنے معالج کے اصرار پر انھوں نے ورزش بھی شروع کردی ہے ،جس کے فوائد مرتب ہونا شروع ہو گئے ہیں اور وہ خود کو اس قدر اچھا محسوس کرنے لگے ہیں کہ اپنے آپ کو 35برس کا جوان سمجھنے لگے ہیں۔

اس زمانے میں مغرب میں ورزش ہر عمر کے افراد میں مقبول ہوتی جارہی ہے ۔اس کے جو فائدے عمر رسیدہ افراد میں ظاہر ہورہے ہیں، انھوں نے اس تحقیق کی تصدیق کردی ہے کہ اگر باقاعدگی سے روزانہ ورزش کی جائے تو سال خوردگی کا عمل دھیما ہو سکتاہے اور سالہاسال اپنی صحت کو نظر انداز کرکے جو ضرر پہنچایا تھا،اس کا ازالہ کیا جا سکتاہے ،یعنی باز گشت شباب یا کم از کم بازیافت صحت ضرور ہو سکتی ہے۔








ایک مغربی ملک میں واقع بوڑھے لوگوں کی اقامت گاہ میں جب بعد اصرار وتاکید بوڑھے لوگوں کو ورزش پر آمادہ کر لیا گیا تو یہ خوش آئند معلومات حاصل ہوئیں کہ 90برس سے زیادہ عمر کے افراد بھی ورزش کے بعد خود کو طاقت ور محسوس کرنے لگتے ہیں ۔ان کے پٹھوں کی جسامت میں بھی اضافہ ہوتاہے ،جس سے یہ نتیجہ اخذ کیا گیا کہ بڑھاپے کے ساتھ پٹھوں میں جو کمزوری اور دُبلا پن آتاہے ،وہ ناقابل واپسی نہیں ،کیونکہ ان ورزشوں سے پٹھوں کی گم شدہ طاقت اور جسامت واپس لائی جا سکتی ہے ۔
نوجوان افراد میں تو ورزش کے فوائد حیرت انگیز ہوتے ہیں ،اس لئے کہ وہ ورزش و مشق سے اپنے پٹھوں کی قوت میں 200فی صد اور ان کی جسامت میں 15فی صد اضافہ کر سکتے ہیں ۔
یہ تمام معلومات ناقابل یقین معلوم ہوتی ہیں ،مگر یہ ناقابل تردید حقیقت ہے ۔ٹانگوں کی ورزشوں سے ٹانگوں کی قوت میں اضافہ کیا جا سکتا ہے اور اگر ورزش رکھی جائے تو اس توانائی کو برقرار رکھا جا سکتاہے۔

ایک 88برس کی خاتون نے ورزش اور چہل قدمی سے اس قدر قوت حاصل کرلی ہے کہ اب وہ بہ آسانی ایک میل چہل قدمی روزانہ کر لیتی ہے اور خود کو نہایت اچھا محسوس کرتی ہے ۔اس تمام تحقیق وتجربے سے یہ شہادت ملتی ہے کہ ورزش اور چہل قدمی نہ صرف دل اور جسم وجاں کے لئے مفید چیز ہے ،بلکہ جسم کے سانچے اور ہڈیوں کے لئے بھی فائدہ مند ہے ۔ورزش سے عمر رسیدگی اور سال خوردگی کا عمل مدھم ہوجاتا ہے اور ہڈیوں وجوڑوں اورپٹھوں کی تکالیف میں افاقہ ہوتاہے۔

ایک مریضہ بتاتی ہے کہ وہ جوڑوں کی سخت تکلیف میں مبتلا تھی اور جب تک وہ ہر صبح اپنے جوڑوں کو نیم گرم پانی میں ڈبو کر سینک نہیں لیتی تھی ،چلنے کے قابل نہیں ہو سکتی تھی ۔ورزش شروع کرنے کے وقت وہ خود کو گھسیٹتی تھی ،لیکن ورزش ومشق کے بعد وہ نہایت سبک ،بلکہ کبک خرام ہو گئی ہے ۔چنانچہ اس بات میں کوئی شک نہیں ہے کہ ہر عمر کے افراد میں ورزش سے قوت میں اضافہ ہوتاہے اور توازن جسم کو بر قرار رکھنے میں جسم اعتدال پر آجاتاہے اور یہ بوڑھے لوگ جو پہلے ہل بھی نہیں سکتے تھے،ا ب اس قدر چاق چوبندہو گئے ہیں کہ ان کے کاہل ہم عمر معاصر ان کا مقابلہ نہیں کر سکتے ۔

ورزش سے امراض کا سدباب ہی نہیں ،بلکہ علاج بھی ہو سکتاہے ۔اس سے حرکات جسم میں تیزی وطراری آتی ہے ،قرار صحت میں مدد ملتی ہے اور دائمی امراض کے ساتھ گزارا کرنا سہل ہوجاتاہے۔جن لوگوں کا”بائی پاس“(جراحی کی ایک قسم ،جس میں متبادل رگ لگا کر مزاحمت یا رکاوٹ کو دور کر دیا جاتاہے )ہو چکا ہے ،وہ بھی ورزش سے فائدہ حاصل کرتے ہیں اور تندرست رہتے ہیں۔

اب اس بات میں کوئی شک نہیں رہا ہے کہ دائمی امراض کے علاج کے ضمن میں صرف ادویہ پر ہی انحصار نہیں کیا جائے ،بلکہ غیر ادویاتی طریقے مثلاً ورزش وغیرہ کو ضرور آزمایا جائے ،اس لئے کہ اکثریت میں ادویہ اور ورزش کا مشترکہ لائحہ عمل نہایت مفید ہو سکتاہے ،مثلاً ہائی بلڈ پریشر کا علاج صرف دواسے ہی نہیں کرنا چاہیے ،بلکہ طرز زندگی میں تبدیلی لانا چاہیے،یعنی غذا میں نمک کم کیا جائے ،تمبا کونوشی ترک کی جائے ،ورزش کو شعار بنایا جائے ،رفتار زندگی میں اعتدال اختیار کیا جائے اور چوہوں کی طرح بگٹٹ دوڑنے سے احتراز کیا جائے